رئیس جامعہ بنوریہ عالمیہ کا پیغام

یہ ایک عالمگیر حقیقت ہے کہ عصری تعلیم کے مقابلے میں اسلامی تعلیمات کی بنیاد عقل کی بجائے وحی پر ہے ،اس لیےجامعہ بنوریہ عالمیہ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک اہم مقصد یہ ہے کہ ایسے تعلیمی ادارے بنائے جائیں، جن میں ایساتعلیمی نظام ہو، جس میں طلبہ کی عملی تربیت، اعلی اسلامی اقدار اور شعار کے مطابق ممکن ہو ،تاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کام کرتے ہوئے معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکیں، اس لیے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور ہر آنے والے دور کے لیے اس کی تعلیمات یقینی طور پر مشعلِ راہ ہیں۔ 2۔ دورِ حاضر کا تقاضا ہے کہ ایسے علمائے کرام تیار کیے جائیں، جو جدید نظاموں کا پورا ادراک رکھتے ہوں ،پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے لیس ہوں اور شرعی اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے عصری علوم پر بھی دسترس حاصل کر سکیں اور جدید تقاضوں کے مطابق دینی اداروں میں حسن انتظام اور نظم و ضبط قائم کر سکیں ۔ اس سلسلے میں ایک بڑا چیلنج مدارس کے نظام کے لیے معیاری اساتذہ کی دستیابی ہے۔ علاوہ ازیں عصری تعلیم کے اداروں میں علماء کا انتخاب بحیثیت اسلامیات ٹیچر سیکنڈری لیول تک یقینی بنانا ہے۔ 3۔ اسی ضرورت کے پیش نظر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے تدریب المعلمین پروگرام کو جو 2021 ء سے یک سالہ پروگرام کے ذریعے معیاری اساتذہ تیار کر رہا ہے،انسٹی ٹیوٹ آف ٹیچرایجوکیشن اینڈ ٹریننگ تک توسیع دے دی گئی ہے۔ اس پروگرام کے تحت اس تعلیمی سال (25-2024)سے تین نئے تعلیمی پروگرم شروع کیے جا رہے ہیں،جن کی تفصیل درج ذیل ہے: i. یک سالہ ڈپلومہ اِن ٹیچر ایجوکیشن بمع انٹرن شپ پروگرام ii. بین الاقوامی طلبہ کے لیے یک سالہ ٹیچر ایجوکیشن پروگرام (عربی زبان میں) iii. دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں آن لائن ٹیچر ایجوکیشن پروگرامز 4۔ ان پروگرامزکی خصوصیت یہ ہے کہ انہیں ماہرین کے تعاون سے جدید عصری اور دینی مضامین کے امتزاج سے تیار کیا گیا ہے، جس میں تحقیق، انٹرن شپ اور ماحصل (Clearly Defined Outcomes) پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ کو بین الاقوامی بورڈ 2021 ء میں مل چکا ہے، جس کی وجہ سے اب یہ پروگرامز بین الاقوامی طور پر قابل قبول ہوں گے۔ 5۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ کی طرف سے ان تمام پروگرامز بشمول آن کیمپس اور قومی /بین الاقوامی ٹریننگ کورسز کے لیے تمام جدید سہولیات ( آڈیٹوریم، لائبریر ی اور ریسورس سنٹر وغیرہ) دنیا بھر سے بہترین ریسورس پرسنز / میٹریل اور کوالٹی ایشورینس کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس عظیم مقصد میں کامیابی عطا فرمائے۔

Chancellor

ڈاکٹر نعمان نعیم

رئیس جامعہ بنوریہ عالمیہ

جامعہ بنوریہ عالمیہ کا تعارف

جامعہ بنوریہ عالمیہ ایک عظیم دینی و عصری تعلیمی، تربیتی مشنری ادارہ ہے۔ جس کی خدمات پاکستان کے طول و عرض سمیت دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہیں۔ جس میں نو عمر بچوں اور بچیوں کے لئے اسلام کی بنیادی تعلیم و تربیت سے لے کر اعلیٰ تعلیم اور اختصاصی لیول (اسپیشل کورسز تک معیاری تعلیم دی جاتی ہے۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کا بھی معقول اور منفرد نظام ہے۔ تعلیم بالغان کا بندوبست ہے۔ طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ان کی رہائش، علاج اور طعام نیز سکالر شپ کا بھی انتظام ہے۔ عوام الناس کے شرعی مسائل کے حل کے لیے دار الافتا والقضا کا جدید تقاضوں سے ہم آہنگ شعبہ مصروف عمل ہے جس میں مسائل کے زبانی اور تحریری جوابات کے علاوہ فریقین کے تنازعات کے عملی حل کا بھی باقاعدہ سلسلہ ہے۔ آن لائن مسائل پوچھنے والوں کو باقاعدہ فتوی دیا جاتا ہے تیموں اور نو مسلموں کی تعلیم کے علاوہ ان کی مختلف اور گوناگوں مشکلات حل کرنے کے لیے قانونی اور معاشرتی جنگ بھی ادارہ لڑتا ہے۔ اسائندہ ہ کرام اور ر عملے کی رہائش گاہوں کے کے ساتھ بیرون ملک سے سے سے تعو تعلق رکھنے والوں کو فیملیز رکھنے کی سہولت دی گئی ہے اور ان کو پاکیزہ دینی ماحول میں اسلامی تعلیم و تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ غریب اور مستحق افراد کی ہر ممکن مدد ہوتی ہے۔ 2۔ جامعہ میں اس وقت 5 ہزار سے زائد طلبہ اور طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ میں 63 شعبہ جات اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں، جن میں تعلیمی شعبہ جات کے علاوہ ویلفیئر، انتظامی اور مالیاتی جیسے اداروں کے ساتھ جدید ترین شعبہ جات مثلاً کوالٹی ایشورینس اور پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم بھی اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں۔ ملکی اور بین الاقوامی طور پر جامعہ سے منسلک در جنوں ادارے اور مساجد خدمات دینیہ میں مصروف ہیں۔ 2021ء میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کو بین الاقوامی بورڈ کا درجہ دے دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس کی جاری کردہ اسناد نہ صرف ملکی ، بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ 3۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ میں زیرتعلیم طلبہ کاتعلق دنیا کے 63 ممالک سے ہے، جس میں امریکا، برطانیہ، جرمنی، سعودیہ، متحدہ عرب امارات، روس، ایران ، تاجکستان، کمبوڈیا، فرانس، ملائشیا، جبوتی، انڈونیشیا، کینیڈا ، تھائی لینڈ، جاپان ، ساؤتھ افریقہ، موزمبیق ، قطر ، یوگنڈا، کویت، سری لنکا ، مالدیپ، بنگلہ دیش، کرغستان، نیپال، ترکی، عمان، چائنا، صومالیہ، نائجیریا، افغانستان، اٹلی، سوڈان، الجیریا، قزاقستان،گھانا، کوموروشین، سریلیون، البانیا، مصر، فجی، آئر لینڈ، ویسٹ انڈیز، کینیا، فلپائن، کانگو، آسٹریلیا، گنی بساؤ، پیرو، ٹرینیڈاڈ ، ٹوباگو، اردن اور دیگر ممالک کے طلبہ زیرتعلیم ہیں، جو ہمارے ملک پاکستان اور جامعہ بنوریہ عالمیہ کے لئے ایک منفرد اعزاز ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف ٹیچرز ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ

جامعہ بنوریہ عالمیہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد تعلیمی ادارہ ہے جس نے امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید حالات کو سامنے رکھتے ہوئے تجدیدی کارنامے سرانجام دیے، معاشرے کو درپیش مسائل و ضروریات کا تعین کیا، اہداف وضع کیے اور علمی ڈھانچہ فراہم کر کے دینی و عصری تعلیم کے حسین امتزاج پر مشتمل ایسے تعلیمی منصوبہ جات پیش کیے جو بحمداللہ بڑی کامیابی کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔ جامعہ کے قیام کابنیادی مقصد یہ ہے کہ معاشرے کو ایک ایسا تعلیمی نظام فراہم کیا جائے جس میں طلبہ کی عملی تربیت اعلی اسلامی اقدار اور شعار کے مطابق ممکن ہو تاکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کام کرتے ہوئے وہ معاشرے میں اہم کردارادا کر سکیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جامعہ صرف ایک تعلیمی ادارے کانام نہیں، بلکہ یہ ایک تعلیمی تحریک کا نام ہے جس نے بہت کم عرصے میں وہ کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں جو اس وقت ملک و قوم کے مسائل کا حقیقی حل ہیں۔ 2۔ تعلیمی اداروں کی کامیابی کا انحصار تربیت یافتہ اورپروفیشنل اساتذہ کی بہترین کارکردگی پر ہوتاہے ۔اسی ضرورت کے پیش نظر جامعہ نے اپنے فضلائے کرام کیلئے’’ ڈپلومہ اِن ٹیچرایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ‘‘کا پروگرام شروع کیا ہے جوکہ اپنی نوعیت کا ایک بہترین تربیتی کورس ہے۔

پروگرام کا تعارف(Introduction)

اس پروگرام کا نام" ڈپلومہ اِن ٹیچرایجوکیشن اینڈ ٹریننگ " ہے۔ یہ ایک سالہ پروگرام ہے جو تین سمسٹرز پر مشتمل ہے۔ اس پروگرام کے نصاب میں پانچ لازمی مضامین ، پانچ پروفیشنل مضامین اور ایک ریسرچ پروجیکٹ شامل ہے۔لازمی مضامین میں عربی ادب وعربی وقواعد (صرف ونحو) ، علوم القرآن(تفسیر واصول تفسیر)، علوم الحدیث (حدیث واصول حدیث)، علوم الفقہ (فقہ واصول فقہ ) ،سیرت النبی ﷺ اور اسلامی تاریخ وتہذیب " شامل ہیں۔ پروفیشنل مضامین میں "کریٹیکل تھنکنگ، کمیونیکیشن اینڈ لرننگ اسکلز، طریقہ ہائے تدریس، ریسرچ میتھڈ اینڈ رپورٹ رائٹنگ ، اسیسمنٹ، جائزہ اور تعلیمی نفسیات " شامل ہیں۔ پروفیشنل مضامین کے ذریعے طلبائے کرام کو لازمی مضامین کے پڑھانے کا طریقہ کار سکھایا جائے گا اور پھر عملی طور پر ان کے پڑھانے کا مشاہدہ کیا جائے گا۔یہ ڈپلومہ پروگرام مدارس دینیہ کے علمائے کرام کی پروفیشنل ترتیب اور کارکردگی کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے نہایت ہی گراں قدر اور مفید ہے ۔

وژن (Vision)

مدارس دینیہ اور سیکنڈری اسکولز کے لیے علمائے کرام کو اسلامک ایجوکیشن کی تدریس کے لیے ترجیحی اور حتمی انتخاب بنانا

مشن(Mission)

مدارس دینیہ اور سیکنڈری اسکولز میں اسلامک ایجوکیشن کے لیے درکار علوم، مہارتوں اور اقدار کی تدریس اور تربیت کے ذریعے علمائے کرام کی صلاحیت و استعداد کو مہارت کے درجے تک پہنچانا

اغرا ض و مقاصد (Objectives)

پروگرام کے مندرجہ ذیل مقاصد ہیں:

  • قومی اور علاقائی سطح پر درپیش مسائل اور ایجوکیشن سسٹم کو سمجھنے کے قابل ہونا
  • تعلیم کے ماحصل (Outcomes) اور اس کی متعلقہ پریکٹسزسے آگاہی حاصل کرنا
  • اس قابل بنانا کہ وہ بآسانی کسی بھی مکتبہ فکر کے ماننے والوں کو بغیر کسی تعصب کے اپنے علم کو پہنچا سکیں
  • طلبہ کو اس قابل بنانا کہ وہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کو بروئے کار لاتے ہوئے تدریس اور تحقیق (Research) میں بہتری لاسکیں
  • نصاب سازی اور اس پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ نصاب کا تجزیہ اور اسیسمنٹ تکنیکس(assessment techniques) کی بنیادی تعلیم دینا
  • تحقیق (Research)کے طریقے اور رپورٹ رائٹنگ (مقالہ نگاری وغیرہ) کا مناسب علم دینا
  • پیشے کے طور پر تدریس کی مختلف جہتوں کو سمجھنے کے قابل بنانا
  • طلبہ کے تعلیمی مسائل کا حل، ڈسیشن میکنگ اور کلاس روم مینجمنٹ سکھانا
  • تنوع (Diversity)اور ایجیلیٹی (Agility)کی مختلف جہات سے آگاہی فراہم کرنا

تدریسی نتائج (Learning Outcomes)

  • مدارسِ دینیہ اور سیکنڈری اسکولز کی موجودہ ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس پروگرام کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ علمائے کرام اس کو سیکھنے کے بعد اس قابل ہوجائیں گے کہ وہ:
    • مدارس دینیہ میں پڑھائے جانے والے علوم وفنون اور سیکنڈری اسکولز میں اسلامک ایجوکیشن کو پروفیشنل ٹیکنیکس کے ساتھ پڑھا سکیں گے
    • بین الاقوامی معیار کے مطابق تحقیق اور مقالہ نگاری کرسکیں گے
    • نصاب سازی اور اس کا ہر مرحلہ کے اختتام پر اور سالانہ جائزہ (Summative Assessment) لے سکیں گے
    • کلاس روم کے نظم وضبط کو صحیح طرح سے برقرار رکھ سکیں گے
    • طلبہ کو آئے روز پیش آنے والے تعلیمی مسائل کا بہتر حل پیش کرسکیں گے
    • معیاری Subjective & Objective Test بنانے کے قابل ہوسکیں گے
    • جدید ترین لرننگ، کمیونیکیشنز اور تعلیمی میدان میں نئی جدتوں سے آگاہی حاصل کرسکیں گے
سہولیات (Facilities)
علمائے کرام کو پروفیشنل ٹیچنگ سے آراستہ وپیراستہ کرنے کیلئے اور نصاب کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے درج ذیل سہولیات مہیا کی گئی ہیں:
نمبرشمار سہولیات تعداد
1 کلاس روم 3
2 ملٹی میڈیا پروجیکٹرز/ ایل ای ڈی اسکرین 3
3 نسشتوں کی گنجائش 30 نشستیں فی کلاس
4 دفاتر کی تعداد 1
5 اسٹاف روم 1
6 لائبریری 2
7 کتابوں کی تعداد 15000
8 فیکلٹی 10 مستقل اور 10 وزٹنگ
9 کمپیوٹر لیب 25 کمپیوٹرز
10 کانفرنس روم 1

پالیسیاں(Policies)

داخلہ پالیسی کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
  • کل ساٹھ (60) نشستیں ہوں گی
    • 20 نشستیں دورہ حدیث وتخصصات کے طلبائے کرام کیلئے
    • 30 نشستیں جامعہ سے باہر علمائے کرام کیلئے
    • 10 نشستیں جونیئراساتذہ ونئی تقرری اساتذہ کیلئے
  • جامعہ بنوریہ عالمیہ میں سال کے اختتام پر دورہ حدیث اور تخصصات کے طلبائے کرام کی کیرئیر کونسلنگ کی جاتی ہے، جس میں تدریس کے شائقین کیلئے ٹیچر ٹریننگ ڈپلومہ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
  • جن اساتذہ کی سال کی ابتداء میں تقرری کی جاتی ہے، ان کیلئے تدریس سے قبل ڈپلومہ کورس کرنا لازم ہوتا ہے، اسی طرح جونیئر غیرتربیت یافتہ اساتذہ (جن کی تدریس کو ایک سال ہوگیا ہو) کیلئے بھی ڈپلومہ کورس کرنا لازم ہوتا ہے۔
  • تعلیمی اہلیت:
    • امیدوار نے درس نظامی (عالمیہ) 60 فیصد نمبرات کے ساتھ پاس کیا ہو
    • عصری تعلیم کم از کم میٹرک ہو
  • ٹیسٹ وانٹرویو:
  • یہ تین مراحل کے تحت ہوگا:
    • پہلے مرحلہ میں ان کا رجحانات کا ٹیسٹ (Aptitude Test) لیا جائے گا
    • دوسرے مرحلہ میں لیکچر بطور ڈیمو لیا جائے گا، جس کے لیے انہیں پہلے ہی سے ایک عنوان دیا جائے گا جس پر وہ دس منٹس لیکچر دیں گے
    • تیسرے مرحلہ میں انٹرویو لیا جائے گا اور کامیاب امیدوار کو ڈپلومہ کیلئے منتخب کیا جائے گا
  • پروگرام کے لیے درج ذیل فیس اسٹرکچر ڈیزائن کیا گیا ہے، البتہ رئیس الجامعہ کی ہدایت پر طلبہ کو اسکالرشپ پروگرام کے تحت مکمل یا جزوی طور پر فیس میں رعایت دی جائے گی:
  • تفصیل فیس
    داخلہ فیس 3000 روپے
    ترقیاتی چارجز 2000 روپے
    ٹیوشن فیس فی سمسٹر 10000 روپے
    سیکیورٹی فیس (داخلے کے وقت) 1000 روپے
    ہوسٹل چارجز فی مہینہ 5000 روپے
  • ماہانہ بنیاد پر کلاس میں چار زبانی اور دو تحریری ٹیسٹ لیے جائیں گے
  • سمسٹر وائز امتحانات ہوں گے، جو کہ مدرسہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے نظم وضبط اور پالیسی کو مدنظر رکھ کر لیے جائیں گے
  • امتحانات میں سوالیہ پرچوں کا طریقہ کار مدرسہ کے اصول وضوابط اور معیار کے مطابق ہوگا
  • طالب علم سے پورے سمسٹر میں کل چار قسم کے ٹیسٹ لیے جائیں گے:
    • زبانی ٹیسٹ (Oral Test) جس کے 15 فیصد نمبرات شامل کیے جائیں گے
    • مڈٹرم تحریری ٹیسٹ (Mid Term Written Test) جس کے 20 فیصد نمبرات شامل کیے جائیں گے
    • پریزنٹیشن / پراجیکٹ (Presentation / Project) جس کے 15 فیصد نمبرات شامل کیے جائیں گے
    • فائنل تحریری ٹیسٹ (Final Term Written Test) جس کے 50 فیصد نمبرات شامل کیے جائیں گے
  • ہر استاد طالب علم کی ٹیسٹ رپورٹ "استاد ڈائری" میں مرتب کرے گا
  • تدریسی وانتظامی معیار کو فروغ دینے کے لیے کوالٹی ایشورینس کی جانب سے خود تشخیصی (Self-Assessment) سرگرمیوں پر عمل درآمد، ان کی منصوبہ بندی اور کوآرڈینیشن کی جائے گی اور اس کے لیے درج ذیل طریقہ کار ہوگا:
    • کوالٹی ایشورینس کے تحت ابتداء میں داخلی تشخیص (Internal Assessment) اور کوالٹی بینچ مارکنگ کی جائے گی۔
    • کوالٹی ایشورینس تعلیمی شعبہ جات کے ناظم اعلیٰ /ڈین تعلیمات اور انتظامی شعبہ جات کے سی ای او / نائب صدر کی مشاورت سے دو یا تین افراد پر مشتمل پروگرام ٹیم (Program Team) تشکیل دے گا۔ یہ ٹیم خودتشخیصی رپورٹ (Self-Assessment Report) کو تیار کرکے شعبہ کوالٹی ایشورینس میں جمع کرائے گی۔
    • اگر خودتشخیصی رپورٹ (SAR) مکمل ہو تو ڈائریکٹر کوالٹی ایشورینس دو یا تین افراد پر مشتمل ایک تشخیصی ٹیم (Assessment Team) تشکیل دے گا جو صدر کی مشاورت سے دی گئی ہدایات پر عمل کرے گی۔
    • شعبہ کوالٹی ایشورینس مختلف تاریخوں میں تشخیصی ٹیم کے لیے منصوبہ بندی اور شیڈول بنائے گی جو تمام شعبہ جات کے ساتھ سروے کے دوران کوآرڈینیشن کرے گی اور تشخیص کرے گی۔
    • تشخیصی ٹیم کی جانب سے تدریسی وانتظامی ملازمین اور طلبہ سے تشخیصی رپورٹ لی جائے گی اور اسے شعبہ کوالٹی ایشورینس میں جمع کرائے گی اور ڈائریکٹر کوالٹی ایشورینس اور پرفارمنس ٹیم کے سامنے میٹنگ میں پیش بھی کرے گی۔
  • ڈپلومہ پروگرام کے تحت دوسرے سمسٹر میں "طریقہ ہائے تحقیق ومقالہ نگاری" کے عنوان سے ایک کورس طلبہ کو سکھایا جاتا ہے اور تیسرے سمسٹر کے اختتام پر ان سے تحقیقی مقالہ لکھوایا جاتا ہے۔ اس تحقیقی مقالہ کیلئے درج ذیل امور کو ملحوظ رکھا جاتا ہے:
    • طالب علم تحقیقی مقالہ سے قبل "تحقیق کا مجوزہ (Research Proposal)" منظوری کیلئے ریسرچ کمیٹی کو پیش کرے گا۔
    • طالب علم تحقیقی مقالہ کیلئے سپروائزر کا انتخاب ڈپلومہ پروگرام کے اساتذہ میں سے ہی کرے گا۔
    • طالب علم مقالہ کے عنوان کی منظوری "شعبہ ریسرچ اینڈ ریسورس سینٹر" سے لے گا اور مقالہ نگاری کی شرائط کے مطابق تحقیق کرنے کا پابند ہوگا۔
    • مقالہ کی تکمیل کے بعد طالب علم سے مقرر کردہ تاریخ میں Viva لیا جائے گا اور اس کے نمبرات مارکس شیٹ میں درج کیے جائیں گے۔
    • تعلیمی سال کے اختتام پر ہر طالب علم کو تحقیقی مقالہ مکمل کرکے جمع کرانا لازمی ہوگا۔ اس کے بغیر ڈگری جاری نہیں کی جائے گی۔
  • ڈپلومہ پروگرام کے تحت طلبہ کو انٹرن شپ بھی کروائی جاتی ہے، جس کی ترتیب درج ذیل ہے:
    • طلبہ کے لیے انٹرن شپ پر تعارفی نشست رکھوائی جاتی ہے جس میں انٹرن شپ کا تعارف، طریقہ کار، اہداف طے کیے جاتے ہیں۔
    • انٹرن شپ میں طلبہ کی حاضری کا نظم بنایا جاتا ہے۔
    • جن عنوانات پر انٹرن شپ ہوگی ان کی فہرست طلبہ سے مرتب کروائی جاتی ہے۔
    • انٹرن شپ کے لیے جامعہ بنوریہ کے مختلف شعبہ جات (درس نظامی، معہد، غیر ملکی، اسکول) اور شاخہائے جامعہ میں تشکیل کی جاتی ہے۔
    • انٹرن شپ کے دورانیہ میں پچاس اسباق (50) کی تدریس اور سبق کی منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جاتا ہے، اس کے بغیر انٹرن شپ نامکمل رہے گی۔
    • انٹرن شپ کے اختتام پر ماہرین پر مشتمل کمیٹی سے طلبہ کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کی جاتی ہے۔
    • اس رپورٹ کی روشنی میں طلبہ کو انٹرن شپ سرٹیفیکٹ فراہم کیا جاتا ہے۔
  • سال کے اختتام پر طالب علم کو ریسرچ پروجیکٹ مکمل کرنا لازمی ہوگا اور اس کے نمبرات باقاعدہ مارکس شیٹ میں شامل کیے جائیں گے۔
  • تینوں سمسٹرز میں مجموعی طور پر 2.5 CGPA یا اس سے زائد لینے والے طالب علم کو ڈپلومہ پروگرام کی ڈگری جاری کی جائے گی۔

ہم نصابی سرگرمیاں (Co-curricular Activities)

جامعہ بنوریہ عالمیہ کے تحت طلبہ کو ڈپلومہ اِن ٹیچرایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کی نصابی سرگرمیوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ دی جاتی ہے جس کے مطابق طلبہ کو مختلف مدارس اور اسکولز وکالجز کا وزٹ کرواکر وہاں کے کلچر، سرگرمیوں اور تعلیمی ماحول سے آگہی دی جاتی ہے۔اسلامک ایجوکیشن کے مختلف علوم وفنون کی طریقہ ہائے تدریس کو سیکھنے کیلئے انہیں متعلقہ ماہرین کے لیکچرز میں شریک کیا جاتا ہے، تاکہ وہ ان ماہرین کے پڑھانے کا انداز دیکھ سکیں اور اس کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو بہتر بناسکیں۔اس حوالے سے طلبہ کی ماہرین فن کے ساتھ علیحدہ سیشنز (sessions ) بھی رکھے جاتے ہیں، تاکہ ماہرین کی طرف سے دی جانے والی اہم باتوں کو طلبہ ذہن نشین کرسکیں اور فن کے حوالے سے جو بھی اشکالات یا سوالات ہوں،ان کا ماہرین سے تشفی بخش جواب حاصل کرسکیں۔ہم نصابی سرگرمیوں کے دوران طلبہ کو ایک شارٹ روپورٹنگ پروجیکٹ بھی دیا جاتا ہے، تاکہ وہ تعلیمی اداروں کے سروے سے مختلف نتائج اخذ کرسکیں اور بہتر تجاویز بھی پیش کرسکیں۔

فیکلٹی کی تفصیل (Faculty Details)

© 2023 All Rights Reserved By Binora IT Solutions